Molana Tariq Jameel karguzari
ایک کویتی نوجوان آیا، امریکہ میں پڑھتا تھا، وہاں سے سیدھا یہاں آ گیا، وقت
لگانے ۔ مجھ سے کہنے لگا: اگر میرے ابا کو پتہ چل گیا کہ میں یہاں پہنچ گیا ہوں تو وہ یہاں
پہنچ جائے گا، مجھے لے جانے کے لیے تو تم دعا کرو کہ انہیں پتہ نہ چلے۔ وہ اللہ کی شان!
اس کے ابا کو چل گیا پتہ اور وہ یہاں پہنچ گیا۔ پہلے گیا اسلام آباد وہاں سے کویت ایمبیسی سے
آدمی لیا اور رائیونڈ پہنچ گیا اور آ کے چڑھائی کر دی کہ میرے بیٹے کو اغوا کر لیا ہے تم لوگ
راہب ہو، درویش ہوں، میرے بیٹے کو درویش بنانا چاہتے ہو، میں نے امریکہ بھیجا ہے
پڑھائی کیلئے تم نے یہاں کیا کردیا اور عین اس وقت ہم نے اس کی جماعت بنائی اور وہ کوئٹہ کیلئے نکل رہا تھا اور میں نے کہا بھاگ جا بھاگ چھپ جا اگر تیرا ابا ہوگیا راضی تو تجھے چلائیں گے اور اگر وہ ناراض ہوگیا تو تجھے واپس اپنے باپ کے ساتھ جانا پڑےگا اس طرح باپ کو ناراض کر کے جانا ٹھیک نہیں اس کو ہم نے ایک طرف چھپادیا۔
جب وہ اپنا غصہ نکال چکا تو ہم نے کہا آپ مرکز تو دیکھ لیں ، آپ اتنی دور سے
آئے ہیں، اب اس کو لے کر ساری مسجد با ہر مہمان، اندر مہمان ، عرب مہمان مسجد میں
تعلیم ، ذ کر کوئی آدی بغیر داڑھی کے کوئی نہیں ، کوئی آدمی ننگے سر کوئی نہیں اور مسجد میں ہر
طرف ذکر، تلاوت، دعوت کی فضا، پچھے جہاں مطبخ روٹی پکتی ہے وہاں بھی وہ پٹھان
سبزی بھی کاٹ رہا ہے ”سبحان اللہ ، الحمد للہ، اللہ اکبر“ وہ گاجر کاٹ رہا ہے تو
سبحان الله کا نعرہ بھی لگا رہا ہے کہا یہ چکر ہی کوئی اور ہے بھائی، وہ سارا مرکز دیکھ کر ایسے بیٹھ گیا
اور کہنے لگا، اگر میرابیٹا یہاں آیا ہے تو ضائع نہیں ہوا، میں مطمئن ہوں ، میری طرف سے اجازت ہے وقت لگالے
پھر ہم نے اس کے بیٹے کو بلایا، بھائی مبارک ہو کام بن گیا، پھر دونوں پیو پتر کومال
دیا۔ تو یہ ایک ایسی فضا ہے جہاں دل جا کے بدلتا ہے ، کچھ وقت کے لیے وہاں تشریف
لے جائیں تو اگر ہر مہینے آپ تین دن لگاتے رہیں تو ان شاء الله العزیز زندگی کو ایک رخ
مل جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں